تھا جھٹپٹے کا وقت

اور اک بنت مہروماہ

آئي نظر جھکائے ہوئے سوئے خانقاہ

زُہاد نے جو ڈالي جھجھکتے ہوئے نگاہ

دب کر زباں پہ ٹوٹ گئي ضرب لااللہ

پڑھ کر جو فاتحہ اک سمت وہ پھر گئ

اک پير کے تو ہاتھ سے تسبيح ہي گرگئي

ہر شخص چيخ اٹھاتيرے ساتھ جائيں گے

اے حسن تيري راہ ميں دھوني رمائيں گے

القصہ کُفر دين کا ايماں ہوگيا

  کعبہ ذرا سي دير ميں بُت ہوگيا


مجھے اپنے ضبط پہ ناز تھا سرِ بزم رات یہ کیا ہوا
مری آنکھ کیسے چھلک گئی مجھے رنج ہے یہ برا ہوا

مری زندگی کے چراغ کا یہ مزاج کوئی نیا نہیں
کبھی روشنی کبھی تیرگی، نہ جلا ہوا نہ بجھا ہوا

مجھے جو بھی دشمنِ جاں ملا وہی پختہ کارِ جفا ملا
نہ کسی کی ضرب غلط پڑی، نہ کسی کا تیر خط ہوا

مجھے آپ کیوں نہ سمجھ سکے یہ خود اپنے دل ہی سے پوچھئے
مری داستانِ حیات کا تو ورق ورق ہے کھلا ہوا

جو نظر بچا کے گزر گئے مرے سامنے سے ابھی ابھی
یہ مرے ہی شہر کے لوگ تھے مرے گھر سے گھر ہے ملا ہوا

ہمیں اس کا کوئی بھی حق نہیں کہ شریکِ بزمِ خلوص ہوں
نہ ہمارے پاس نقاب ہے نہ کچھ آستیں میں چھپا ہوا

مرے ایک گوشہ فکر میں، میری زندگی سے عزیز تر
مرا ایک ایسا بھی دوست ہے جو کبھی ملا نہ جدا ہوا

مجھے ایک گلی میں پڑا ہوا کسی بدنصیب کا خط ملا
کہیں خونِ دل سے لکھا ہوا، کہیں آنسوؤں سے مٹاہوا

مجھے ہم سفر بھی ملا کوئی تو شکستہ حال مری طرح
کئی منزلوں کو تھکا ہوا، کہیں راستے میں لٹا ہوا

ہمیں اپنے گھر سے چلے ہوئے سرِ راہ عمر گزر گئی
کوئی جستجو کا صلہ ملا، نہ سفر کہ حق ہی ادا ہوا
Picture
Picture
Picture
Site Designed And Maintained By shazadi.All rights reserved in case of problem contact shazadi